حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حماس کے سیاسی دفتر کے رکن اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ حالیہ جنگ بندی کی پیشکش نہ تو جامع تھی اور نہ ہی ان کے مطالبات کے مطابق، اس لیے حماس اس کو قبول نہیں کرے گی۔ انہوں نے امریکہ کی نیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ ملک صرف انتخابی فائدے کے لیے مذاکرات کا استعمال کر رہا ہے۔
حماس کے سیاسی دفتر کے رکن اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ انہیں جو جنگ بندی کی جو حالیہ پیشکش ملی ہے، وہ ان کے مطالبات کی سطح تک نہیں پہنچتی۔انہوں نے وضاحت کی کہ یہ پیشکش صرف قیدیوں کے تبادلے سے متعلق ہے اور جامع جنگ بندی کو شامل نہیں کرتی، لہذا حماس نے اس پر اعتراض کیا۔
حمدان نے مزید کہا کہ جب نتن یاہو نے لبنان کے بارے میں امریکہ کی پیشکشوں کو قبول نہیں کیا تو مزاحمت کے محاذوں کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جزوی آتش بس کی بات کرنا منطقی نہیں ہے کیونکہ فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت کو مکمل طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔
حمدان نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اپنے انتخابی مقاصد کے لیے مذاکرات کا استعمال کر رہا ہے اور ہم حماس کے رہنما شہید یحییٰ السنوار کے تیار کردہ منصوبے پر عمل کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حماس ہمیشہ قومی مفاہمت کی حکومت کو ترجیح دیتی ہے، حالانکہ موجودہ حالات میں یہ ممکن نہیں ہے۔
حمدان نے اس بات پر زور دیا کہ مزاحمت ایک مختلف سیاسی نظریہ فراہم کرتی ہے جو کہ اخلاقیات اور اقدار پر مبنی ہے اور یہ بات طوفان الاقصیٰ آپریشن میں سامنے آئی ہے۔انہوں نے تمام علاقائی ممالک سے کہا کہ وہ امریکہ کے خلاف اپنے مؤقف پر نظرثانی کریں۔